نئی دہلی، 25؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )وزارت داخلہ نے مبینہ عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے سے متعلق لاپتہ دستاویزات کے سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کروائی ہے۔اس قدم سے بی جے پی اور کانگریس کے درمیان زبانی جنگ تیز ہو سکتی ہے۔وزارت داخلہ میں تعینات انڈرسکریٹری نے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس تھانے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 409(عوامی خدمتگار کی طرف سے اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی) کے تحت ایف آئی آر درج کروائی ہے۔اس میں پولیس سے اس بات کی جانچ کرنے کو کہا گیا ہے کہ کیوں، کیسے اور کن حالات میں معاملہ سے متعلق پانچ دستاویزات غائب ہو گئے۔اس قدم سے پہلے ایڈیشنل سکریٹری کی صدارت والی انکوائری کمیٹی نے اپنا یہ نتیجہ دیا تھا کہ ستمبر 2009میں دستاویزات کو جان بوجھ کر یا نادانستہ طور پر ہٹا دیا گیا یا وہ غائب ہو گئے۔اس وقت پی چدمبرم وزیر داخلہ تھے۔انکوائری کمیٹی نے کہا کہ ان پانچ میں سے صرف ایک دستاویز ہی مل پایاہے۔کمیٹی نے اپنی تین ماہ تک جاری رہی تحقیقات کے بعد 15؍جون کو رپورٹ سونپی تھی۔حالانکہ انکوائری کمیٹی نے چدمبرم یا اس سابقہ یو پی اے حکومت میں کسی بھی شخص کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔دہلی پولیس کمشنر کی طرف سے 26؍اگست کو بھیجے گئے پیغام کے بعد 22؍ستمبر کو ایف آئی آر درج کی گئی۔اس وقت داخلہ سکریٹری جی کے پلے سمیت 11 سروس میں رہے اور ریٹائرڈ افسران کے بیانات کی بنیاد پر کمیٹی نے اپنی 52صفحات کی رپورٹ سونپی۔اس میں کہا گیا کہ 18سے 28؍ستمبر 2009کے درمیان دستاویزات لاپتہ ہوئے۔